Thursday 12 January 2017

خرم

.. صرف تین حروف  ۔۔ خ ر م ۔۔خرم اور دنیا کی آدھی روشنی
نہیں آپ  کی زندگی میں  ایسا نہیں  لگتا تھا، اب لگتا ہے .. اب یاد آتا ہے آپ کا ہر لفظ، ہر انداز
.. اپ کی خوشبو، سگریٹ ا ور کولون کی ملی جلی ،بہت مانوس خوشبو..  آپ کا ٹانگ پے ٹانگ رکھ کر بیٹھنا ، خاموشی سے  خلاؤں میں دیکھنا ، ہماری باتوں کے جواب میں بس سر ہلا دینا ... مصباح کی بہت ہی عام سی بات پے  زور سےہنس دینا .. اور نانو کے بعد اپ کا ہمیشہ اداس رہنا
ماموں ، ان چار سالوں میں میں نے بہت  سوچا کہ  اپ کو کہوں کے نانو کے پاس چلتے ہیں، میں اور آپ مگر ماموں مجھے قبر پہ  نہیں جانا تھا. مجھے نانو کے  گھر جانا تھا جیسے ہم جاتے تھے، ہمیشہ ... میں نے خود سے چار سال  جھوٹ  بولا کہ جب بھی میں دوبارہ اس کمرے کا دروازہ کھولوں گی، سب ویسا ہی ہو گا جیسے میرے خیال میں ہے ، جیسا بچپن سے تھا. آپ نے ہر خواب توڑ دیا.
 آپ  کو بھی یقین نہیں آیا  ہو گا نا اس لمحے کہ یہ سانس آخری  ہے جیسے مجھے نہیں آیا تھا .مجھے لگا جیسے خواب ہے، مذاق ہے ،شرارت ہے .سچ کے سوا کچھ بھی ہو  سکتا تھا ..  کتنی حیرت ہو گی آپکی آنکھوں میں ماموں .بھلا یہ انجام کیسے ہو سکتا ہے؟ سب ختم کیسے ہو سکتا ہے؟ ابھی تو تو اتنا کچھ ادھورا ہے.. ابھی تو ہم دوبارہ خوش ہونا تھا، ابھی تو سیکھنا تھا ہمیں کہ جیتے کیسے ہیں. ابھی تو  ہمیں دوبارہ محبت ہونی تھی خود سے، ایک دوسرے سے..معاف کرنا تھا سب کو ...  کیا  آپ نے ہمیں یاد کیا تھا؟ کسی کو پکارا تھا؟  ماموں .. کس کا چہرہ تھا آپکی بند آنکھوں کے پیچھے ؟
 اس دن ہر خواب چکنا چور ہو  گیا ، ہم سب مر گئے ماموں  .. اس دن نانو کا دل دوبارہ بند  ہو گیا ...
 ... روے تو بہت تھے مگر دل میں ابھی حسرت باقی ہے .. وہ لمحہ  بار بار چاہئے جب بےتحاشا رونے کا کوئی بہانہ ہو ، وہ رات چاہیے جب پوری رات اپ کے دل پہ  ہاتھ رکھ کے  گزاری تھی ... اگرچے دھڑکن نہیں تھی ...
...
..بہت ظالم تھا وہ ہاتھ جس نے ہماری تقدیر لکھی