Wednesday 31 January 2018

میرے دوست

 میرے دوست، میں تمھارے بغیر اداس ہوں۔ یہ سرد موسم اب دور پہاڑوں میں بنے لکڑی کے گھر کی یاد نہیں دلاتا۔ اب یہ ہوا بھی صرف جسم کو منجمد کرنے کے لیے چلتی ہے۔ سرِشام دیے جلانے کی خواہش روٹھ سی گئ ہے مجھ سے۔۔۔
میرے راستے منزلوں کا پتہ بھول گئے ہیں۔ میری ہنسی ویران ہو گئ ہے ۔۔ اور میری نگاہیں منتظر ۔۔ تمھارے چند وعدے میری مٹھی میں قید ہیں۔۔ یہ کھو نہ جائیں، اس ڈر سے میں مٹھی نہیں کھولتی ۔۔ تم سے میرا یہ آخری تعلق بھی ٹوٹ نہ جائے کہیں ۔۔ تم لاپتہ نہ ہو جاوؑ کہیں۔۔
میں تمھارے بغیر اداس ہوں ۔۔ تم اس دنیا میں ہو مگر میرے پاس نہیں ہو۔۔ میں تمھیں دیکھ نہیں سکتی، تم سے بات نہیں کر سکتی ، تم ہو اور نہیں ہو۔۔ تمھارے ہونے اور نہ ہونے کے درمیان میری سانس اٹکی ہے ۔۔
کچھ تو اپنے وعدے کا پاس رکھو تم بھی ۔۔ مجھ سے اپنے حصے کی اداسی لے لو۔۔ مجھے بھی یوں یاد کرو کہ کسی کام میں دل نہ لگے ۔۔ تمھارے ہاتھ میں وقت کی ڈور ہے، کوئی تدبیر کرو کہ یہ فاصلے ختم ہوں ، میرے آسماں سے جدائی کے بادل چھٹیں ۔۔ میرے وقت کو راحت نصیب ہو، میری سانس آسان ہو۔ کوِئی حشر برپا کرو ۔۔ گزرتے لمحے جو تنہائیاں لا رہے ہیں ، انہیں تمام کرو ، میری زندگی کے نصاب سے یہ اداسیاں ختم کرو۔۔