Tuesday 28 February 2017

check mate.

تم  میرا  عشق  نہیں ، میری سزا ہو. . میرے غرور کا بدنما چہرہ، میرے تکبر کی بھیانک تصویر .. تماری ذات میرے کردار کا آئینہ  ٹھہری جس کو میں نظر بھر کر  دیکھ بھی نہیں سکتی ..میرے وجود کی کراہیت مجھے سانس نہیں لینے  دیتی ...
اس اذیت کا اندازہ میرے سوا کوئی اور لگا بھی نہیں سکتا  کہ دیکھنا چاہوں بھی تو میری نظر میں اب کوئی خوبصورتی باقی نہیں ہے ، ہر اجلا پن  داغدار ہے اور ہر خوشبو میں کڑواہٹ ..  چاہو تو مجھ پے ہنس لو، شاید تمہارا حق ہے اس ہنسی پے جو کبھی میرے نخوت بھرے انداز کا نقارہ ہوا کرتی تھی ، آج سرعام میرے تماشے کی اعلانیہ گھنٹی ہے ...
بیشک لب آج بھی آزاد ہیں مگر گم چکے ہیں وو الفاظ جو کبھی جہاں خود میں سمو لیتے ہیں، آج اپنی بے قدری پے پشیمان کہیں جا سوئے ہیں.. فائدہ نہیں داد رسی کا  کہ  جو وار کیا ہے تقدیر نے وہ خوب کاری گزرا..سانپ، لاٹھی  سب کچھ اسی کے ہاتھ رہا..  اور  ان ہاتھوں نے سمیٹا تو فقط خسارہ .. اب عشق کا حساب ختم ہوا.. 

No comments:

Post a Comment