Tuesday, 27 June 2017

ٓآخری ملاقات

آو گزرے وقت کا حساب کرتے ہیں۔ اب جب ہمارے آسمان سے قطب ستارہ اوجھل ہو گیا ہے تو سود و زیاں کا حساب کرتے ہیں ۔۔ جدائی کے اس موڑ پہ اک آخری نگاہ ڈالو مرے چہرے پہ، ہر نقش کو غورسے دیکھو اور ذہن نشین کر لو۔۔ وہ ایک آنسو جو میری آنکھ میں ٹھہر گیا ہے۔۔ تم دیکھو نا اپنا عکس اور ان تمام خوابوں کا بھی جو تمھاری آنکھوں میں سجے تھے۔۔۔ چلو تصور میں، میں تمھارے سامنےسج سنور کر بیٹھ جاتی ہوں اور تم میری تصویر بناو۔۔ لال غرارے اور کندن سی سجی دلہن۔۔ مہندی ، گجرے اور چوڑیاں یوں بنانا کہ دیکھنے والے کو اصلی معلوم ہوں۔ کاجل بھری آنکھوں میں آنسو ٖضرور ہوں یوں کہ ہر کوئی پونچھنے کے لئے ایک بار تو ہاتھ بڑھائے۔۔ میرے پیروں میں چاندی کی وہ پائل ضرور بنانا جس کا وعدہ کیا تھا تم نے۔۔
آو میں بچھڑنے سے پہلے تم کو دعا دوں ۔۔
تمھاری گہری نیندیں میری سرگوشیوں کے وہم سے ٹوٹ جائیں۔۔ میری آہٹ کا گمان تمھارا دھیان نامکمل رکھے، تمھارے کمرے کا وہ کونا میری خوشبو سے ہمیشہ مہکتا رہے اور تمھارے ہاتھ ۔۔۔ مرے لمس کی چاہ میں تا عمر سرد رہیں۔۔
بارش کے قطروں میں تمھیں میرے آنسووں کی نمی ملے اور دھوپ میں میرے بالوں کا سایہ دار ہونا یاد رہے۔۔
تمھاری زبان کومیرے نام کے سوا کوئی ذائقہ یاد نہ ریے اور ہر ساز میں میری ہنسی کی ٓآواز نمایاں ملے۔ سورج کی روشنی میری لونگ کی چمک میں بدل جائے اور چاند میرے عارض کی لالی ۔۔
تمہں چاہنا جتنی میری سزا بنی بس اس سے آدھا ہی میرا عشق تمہیں رلائے تو بھی زندگی سے شکایت کم ہو جائے گی۔۔۔

No comments:

Post a Comment