Sunday, 31 December 2017

۔کیا تم بھی میرے ہونا چاہتے ہو.

میں تم سی دکھنے لگی ہوں .. دیکھو مجھ سے خوشبو آنے لگی ہے  تمہا ری  باتوں کی .. تمارے الفاظ مجھ پہ سجنے لگے ہیں. یہ بھی محبت   کا ایک  رنگ ہے  نا ..ہے نا .؟کہ  مجھے دیکھ کر لوگوں کو تمہا ری یاد آنے لگی ہے.. میری ہنسی کو  تمہا ری بانسری  کی آواز سمجھنے لگے ہیں..  کون کس کے رنگ میں ڈھل گیا ہے ،  کیسے معلوم ہو گا؟
کیا تمھیں بھی محسوس ہوتا ہے کہ تمہارے الفاظ میری بے ترتیب  سانسوں میں گھل کر بوجھل سے ہو گئے ہیں ۔ کیا دھنک کے رنگ میری ٓانکھوں میں اترنے کے بعدتمھیں بھی  ٓاسمان پھیکا لگنے لگا ہے؟ بتاو ۔۔کیا میری چال میں مستی ہوا کی شرارت سے بڑھ کر شریر نہیں لگتی تمہیں؟ کبھی میرا مسکرا کر ہونٹ کو دبانا تمہیں بےخود نہیں کرتا ۔ میں جو سر سے پیر تک تم سی دکھنا چاہتی ہوں۔۔ کیا تمھارا ،مجھ سا دکھنے کا جی نہیں چاہتا؟ میں گھنٹوں تمھارے تصور سے باتیں کرتی ہوں ، کیا تم کبھی کسی ٓاہٹ پہ میری آمد کا گمان کرتے ہو ۔۔ میں تو تمھارے لیے بنائی گئی ہوں ۔۔کیا تم بھی میرے ہونا چاہتے ہو ۔۔ 

Tuesday, 27 June 2017

ٓآخری ملاقات

آو گزرے وقت کا حساب کرتے ہیں۔ اب جب ہمارے آسمان سے قطب ستارہ اوجھل ہو گیا ہے تو سود و زیاں کا حساب کرتے ہیں ۔۔ جدائی کے اس موڑ پہ اک آخری نگاہ ڈالو مرے چہرے پہ، ہر نقش کو غورسے دیکھو اور ذہن نشین کر لو۔۔ وہ ایک آنسو جو میری آنکھ میں ٹھہر گیا ہے۔۔ تم دیکھو نا اپنا عکس اور ان تمام خوابوں کا بھی جو تمھاری آنکھوں میں سجے تھے۔۔۔ چلو تصور میں، میں تمھارے سامنےسج سنور کر بیٹھ جاتی ہوں اور تم میری تصویر بناو۔۔ لال غرارے اور کندن سی سجی دلہن۔۔ مہندی ، گجرے اور چوڑیاں یوں بنانا کہ دیکھنے والے کو اصلی معلوم ہوں۔ کاجل بھری آنکھوں میں آنسو ٖضرور ہوں یوں کہ ہر کوئی پونچھنے کے لئے ایک بار تو ہاتھ بڑھائے۔۔ میرے پیروں میں چاندی کی وہ پائل ضرور بنانا جس کا وعدہ کیا تھا تم نے۔۔
آو میں بچھڑنے سے پہلے تم کو دعا دوں ۔۔
تمھاری گہری نیندیں میری سرگوشیوں کے وہم سے ٹوٹ جائیں۔۔ میری آہٹ کا گمان تمھارا دھیان نامکمل رکھے، تمھارے کمرے کا وہ کونا میری خوشبو سے ہمیشہ مہکتا رہے اور تمھارے ہاتھ ۔۔۔ مرے لمس کی چاہ میں تا عمر سرد رہیں۔۔
بارش کے قطروں میں تمھیں میرے آنسووں کی نمی ملے اور دھوپ میں میرے بالوں کا سایہ دار ہونا یاد رہے۔۔
تمھاری زبان کومیرے نام کے سوا کوئی ذائقہ یاد نہ ریے اور ہر ساز میں میری ہنسی کی ٓآواز نمایاں ملے۔ سورج کی روشنی میری لونگ کی چمک میں بدل جائے اور چاند میرے عارض کی لالی ۔۔
تمہں چاہنا جتنی میری سزا بنی بس اس سے آدھا ہی میرا عشق تمہیں رلائے تو بھی زندگی سے شکایت کم ہو جائے گی۔۔۔

Tuesday, 4 April 2017

Thank God, we never made it!

I accidentally stumbled upon a poem I wrote a long time ago.. I read and re read my words which sounded divine, dipped in the innocence and purity, glistening with loyalty and sparkling with love. I wanted to hug my younger self, who authored that, out of sheer affection for the blithering combination of naivety and youth.
If only I could take the younger me out on a coffee date and sit on an old shabby wooden bench in a lonely corner beside a quiet river. I would watch the dark clouds take over the shiny sun and feel the fresh breeze on my face, then I would look intently at the younger me's face and suppress a smile.      " Poor baby" I would think , looking at the fallen face and desperate tears, tense body muscles and a feeble show of strength.
"How you wish , this was not me but him with you in this perfect moment, how this was not a coffee mug but his strong hand that you gripped but you don't realize how lucky you are to not get what you are wishing for!" I would watch you circle your delicate fingers on the rim of the mug,muttering an enchantment under your breath. You think its a secret but I read your lips so clearly " he loves me, he loves me not"
I would want to put my hand firmly on yours and stop you but I wouldn't. I would let you ponder over this for many excruciating instants before nudging you and bringing you back to the reality. I would hear you sigh and feel the temperature drop down by 10 degrees but I would still smile at you warmly. " He is not the savior, he is the one you needed to be saved from" I'd wish I could telepathically show you how the life will turn out to be. How you will evolve to be me. How you will learn life's most valuable lesson because of him but the roles would be different; He will be the worst person to ever set a foot in your precious space. You will despise him more than you have ever felt any love; because he will be the person to show you how ugly life, people and relations can be.
You will realize that you didn't mean anything to him but may be a convenience to achieve something else, an excuse to normalize his evilness, a stop along the way or just a pawn. He will be the first person to make you question your self worth and your decisions. Poor baby, you don't foresee the sleepless nights that you will spend crying to your pillow, not because you will miss him but because you will abhor meeting him. You will spend eternity pretending to others that you are fine when in reality every breath will hurt more than the previous one. He will be imprinted on your soul , much to your dismay and there wouldn't be anything you'd want more than to scratch it off but it won't go away."
I somehow know that you wouldn't believe a word of this breathless speech of mine. My anxious tone, flustered body language and my flushed face wouldn't mean a thing to you because of course how can I fight the sweetness of his tone, the tenderness of his words, the love in his eyes. His lies coated in sugar are sweeter to you than honey and his deception, a clever way to woo you..
"Despite all the heartache, you will be fine. You'll survive in the most beautiful manner possible. Your scars will make you unique and exquisite. The mystery of your sad eyes will redefine you in the eyes of onlookers, so much so that they'd be overawed if not completely smitten."
The younger me would trace the first letter of your name H on the mug and I would watch silently. not finding enough courage within me to whisper into her ear "It's also a lie. try L. EL for Liar, because whatever the name be, this word would befit, always" But instead I would sit in the cold beside my younger self.. "Too soon to break my heart .... a little too soon to wake up in a nightmare.. let yourself be .. let yourself be..." 

Tuesday, 28 February 2017

check mate.

تم  میرا  عشق  نہیں ، میری سزا ہو. . میرے غرور کا بدنما چہرہ، میرے تکبر کی بھیانک تصویر .. تماری ذات میرے کردار کا آئینہ  ٹھہری جس کو میں نظر بھر کر  دیکھ بھی نہیں سکتی ..میرے وجود کی کراہیت مجھے سانس نہیں لینے  دیتی ...
اس اذیت کا اندازہ میرے سوا کوئی اور لگا بھی نہیں سکتا  کہ دیکھنا چاہوں بھی تو میری نظر میں اب کوئی خوبصورتی باقی نہیں ہے ، ہر اجلا پن  داغدار ہے اور ہر خوشبو میں کڑواہٹ ..  چاہو تو مجھ پے ہنس لو، شاید تمہارا حق ہے اس ہنسی پے جو کبھی میرے نخوت بھرے انداز کا نقارہ ہوا کرتی تھی ، آج سرعام میرے تماشے کی اعلانیہ گھنٹی ہے ...
بیشک لب آج بھی آزاد ہیں مگر گم چکے ہیں وو الفاظ جو کبھی جہاں خود میں سمو لیتے ہیں، آج اپنی بے قدری پے پشیمان کہیں جا سوئے ہیں.. فائدہ نہیں داد رسی کا  کہ  جو وار کیا ہے تقدیر نے وہ خوب کاری گزرا..سانپ، لاٹھی  سب کچھ اسی کے ہاتھ رہا..  اور  ان ہاتھوں نے سمیٹا تو فقط خسارہ .. اب عشق کا حساب ختم ہوا.. 

Thursday, 12 January 2017

خرم

.. صرف تین حروف  ۔۔ خ ر م ۔۔خرم اور دنیا کی آدھی روشنی
نہیں آپ  کی زندگی میں  ایسا نہیں  لگتا تھا، اب لگتا ہے .. اب یاد آتا ہے آپ کا ہر لفظ، ہر انداز
.. اپ کی خوشبو، سگریٹ ا ور کولون کی ملی جلی ،بہت مانوس خوشبو..  آپ کا ٹانگ پے ٹانگ رکھ کر بیٹھنا ، خاموشی سے  خلاؤں میں دیکھنا ، ہماری باتوں کے جواب میں بس سر ہلا دینا ... مصباح کی بہت ہی عام سی بات پے  زور سےہنس دینا .. اور نانو کے بعد اپ کا ہمیشہ اداس رہنا
ماموں ، ان چار سالوں میں میں نے بہت  سوچا کہ  اپ کو کہوں کے نانو کے پاس چلتے ہیں، میں اور آپ مگر ماموں مجھے قبر پہ  نہیں جانا تھا. مجھے نانو کے  گھر جانا تھا جیسے ہم جاتے تھے، ہمیشہ ... میں نے خود سے چار سال  جھوٹ  بولا کہ جب بھی میں دوبارہ اس کمرے کا دروازہ کھولوں گی، سب ویسا ہی ہو گا جیسے میرے خیال میں ہے ، جیسا بچپن سے تھا. آپ نے ہر خواب توڑ دیا.
 آپ  کو بھی یقین نہیں آیا  ہو گا نا اس لمحے کہ یہ سانس آخری  ہے جیسے مجھے نہیں آیا تھا .مجھے لگا جیسے خواب ہے، مذاق ہے ،شرارت ہے .سچ کے سوا کچھ بھی ہو  سکتا تھا ..  کتنی حیرت ہو گی آپکی آنکھوں میں ماموں .بھلا یہ انجام کیسے ہو سکتا ہے؟ سب ختم کیسے ہو سکتا ہے؟ ابھی تو تو اتنا کچھ ادھورا ہے.. ابھی تو ہم دوبارہ خوش ہونا تھا، ابھی تو سیکھنا تھا ہمیں کہ جیتے کیسے ہیں. ابھی تو  ہمیں دوبارہ محبت ہونی تھی خود سے، ایک دوسرے سے..معاف کرنا تھا سب کو ...  کیا  آپ نے ہمیں یاد کیا تھا؟ کسی کو پکارا تھا؟  ماموں .. کس کا چہرہ تھا آپکی بند آنکھوں کے پیچھے ؟
 اس دن ہر خواب چکنا چور ہو  گیا ، ہم سب مر گئے ماموں  .. اس دن نانو کا دل دوبارہ بند  ہو گیا ...
 ... روے تو بہت تھے مگر دل میں ابھی حسرت باقی ہے .. وہ لمحہ  بار بار چاہئے جب بےتحاشا رونے کا کوئی بہانہ ہو ، وہ رات چاہیے جب پوری رات اپ کے دل پہ  ہاتھ رکھ کے  گزاری تھی ... اگرچے دھڑکن نہیں تھی ...
...
..بہت ظالم تھا وہ ہاتھ جس نے ہماری تقدیر لکھی