Thursday 14 November 2019

بند الفاظ

کیوں بند کر رکھے ہیں اتنے الفاظ اپنے ہونٹوں میں مری جاں

ان کو آزاد کرو کہ کوئی لبِ جاں ہے

کچھ زخم بےقرار ہیں اس مرہم کے لیے

اور کچھ دل بھی آزار ہیں 

اس دھن پہ بہکنے کو کچھ دھڑکنیں بھی بے تاب ہیں

کچھ تو کہو کہ اس گزرتے وقت کا حصول ہو

میری ضائع زندگی کا کچھ تو محصول ہو

...اپنی جان قرض دی ہے، بولو کہ مجھے کچھ تو وصول ہو

1 comment:

  1. میری اس بے رنگ زندگی میں۔۔
    تیری روُح گرماتی دھنک کا نزُول ہو۔۔
    تُو مجُھ کو دے اک نئی اُونچی اُڑان کی ہمت۔۔
    تُجھ میں کھونا، فقط تیرا ہی ہونا، میرا معمُول ہو۔۔۔

    ReplyDelete