Wednesday 22 October 2014

فیض، آپ بھی کمال کرتے ہیں




جب میں اسے یہ کہتے ہوئے سنتی ہوں :  
 قفس اداس ھے یارو صبا سے کچھ تو

، اس لمحے میرا جی چاہتا یے کی میں پھوٹ پھوٹ کے رو دوں۔ ۔

 میں فیض سے ملنا چاہتی ہوں، ان کے قدموں میں بیٹھ کہ، ان کا ہاتھ تھام کے ان سے پوچھنا چاہتی ہوں : آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ کبھی اس دنیا میں اک زینب ہو گی ؟ آپ نے مجھ سے پہلے میرے درد کو کیسے لکھ دیا؟ وہ تمام الفاظ جو میری روح پہ رقم ہیں، آپ کے قلم تک کیسے اُیے۔ ۔ کیا خدا نے آپ کو وحی میں خبر دی تھی؟
اگر وہ ہوتے اور میں ان کے قدموں میں بیٹھ کے ان سے یہ سوال کرتی تو شاید وہ جوابا‘‘ مسکرا دیتے میری بات سن کے ۔ ۔ اور خاموش رہتے تو میں کچھ دیر بعد اپنے آنسو پونچھ لیتی اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ ان کو دیکھ کے کہتی ’’ فیض، آپ بھی کمال کرتے ہیں !!’’

No comments:

Post a Comment