Friday 17 June 2016

دلْ تباہ کو تم سے بڑی شکایت ہے

تمھارے ھمارے درمیان تمام رابطے ختم ہوئے۔۔۔ چلو اچھا ہوا۔۔اب تمھاری ذات سے سوائے تکلیف کے اور کچھ ملنا ممکن نہیں تھا کہ تم ایک ٹوٹے ہوئے کانچ کے ٹکڑے کی مانند ہو۔۔
تمہیں چھونا اذیت
تمہیں دیکھنا اذیت
تمہیں چاہنا اذیت۔۔۔

چند برس پہلے اگر کوئی کہتا کہ زندگی میں یہ لمحہ بھی آ کھڑا ہو گا ھمارے درمیان تو شاید اس پیشن گو سے روابط ختم کر دیے جاتے۔ ۔۔
کوئی جھانک کے دیکھتا تو اس دل میں تمھارے محبت کے لہلہاتے کھلیانوں پہ رشک کرتا۔۔ ہر ایک شخص تمھارے بعد تھا اور تم صفٖ اول، خانہْ اول، گوشہْ اول، تختٖ اول ۔۔۔
مرے ہر لفظ میں تمھارا عکس تھا ۔۔۔
اور ہر اک سوچ پہ تمھاری پرچھائی۔۔
تم فخر بھی تھے اور مان بھی ۔۔۔ 

سب نے دیکھا سوائے تمھارے۔۔
کھوٹے سکے کی چکا چوند پہ اپنا آپ لٹانے والے،  میری محبت کے تمام موتی اب اشک ہوئے
اب تم پہلے سے نہیں دکھتے  ۔۔
دھندلے سے ہو ، 
مٹیالے سے ۔۔ 
بے رنگ اور بے نور سے ۔۔ 
تمھارے وجود کی چاندنی اس دل سے پھوٹتی تھی  تاوقتیکہ دل تھا ۔۔۔ 
اب دل نہیں رہا، اب صرف شکایت ہے ۔۔ 
 مجھے تم سے بہت شکایت ہے۔۔۔  

No comments:

Post a Comment